ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں روزانہ پانچ روپیہ کا اضافہ ہوتا ہے، کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے ، قرض دینا فی نفسہ تو جائز ہے، لیکن قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی جو مشروط منافع دیتی ہے، وہ شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع کے لین دین کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )
نیز چوں کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا بھی جائز نہیں ہوگا۔ اگر کوئی ’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘ کھلواچکاہو تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ صرف اپنی جمع کردہ رقم واپس لے سکتاہے، یا صرف جمع کردہ رقم کے برابر استفادہ کرسکتاہے، اس رقم پر ملنے والے اضافی فوائد حاصل کرنا اس کے لیے جائز نہیں ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن