بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی لوڈ اور ایڈوانس بیلنس کا حکم


سوال

1- ایزی لوڈ کے شرعی احکامات کیا ہیں؟ 

2-  ایڈوانس کے بدلے زیادہ پیسے لیتے ہیں، کیا یہ سود میں داخل ہوتے ہیں؟

جواب

1- ایزی لوڈ کا شرعی حکم یہ ہے کہ موبائل کمپنی نقد رقم وصول کرکے صارف کو اس کے بدلے ادھار نہیں دیتی، بلکہ کمپنی کی طرف سے جو رقم صارف کے موبائل میں ظاہر ہوتی ہے وہ در حقیقت گفتگو کا حق اور حاصل کردہ سہولت کی علامت ہوتی ہے۔ گویا  کارڈ ڈالنے یا ایزی لوڈ کروانے والے شخص نےکمپنی سے نقد رقم نہیں لی،  بلکہ رقم کے بدلہ میں ایک متعین خدمت لی ہے، اور ایزی لوڈ اور کارڈ ڈالنے  کی صورت میں کچھ رقم کی کٹوتی کمپنی کے سروس چارجز اور حکومتی ٹیکس  کی مد میں ہوتی ہے۔ لہذا دونوں صورتوں  میں جو زائد رقم کمپنی وصول کرتی ہے اس پر سود کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔

2- ایڈوانس بیلنس کا حکم یہ ہے کہ موبائل کمپنی اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے (یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے) تو ایڈوانس لینا جائز ہے، بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو مسیج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر  اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

اور اگر کمپنی بطورِ قرض دے کر زائد رقم وصول کرے تو پھر ایڈوانس لون لینا ناجائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں