بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایام ماہ واری کی تبدیلی


سوال

 ایک عورت کی جو عادت ہے ایامِ حیض کی وہ ہر مہینہ تبدیل ہوجاتی ہے، کبھی کبھار تو پچھلے مہینہ مدت وعادت اور جو تاریخ ہے اس سے پانچ دن پہلے ہی ایامِ حیض شروع ہوجاتے ہیں ۔ تو سوال یہ ہے کہ یہ عادت کا تبدیل ہونا اللہ کی طرف سے ہے یا ہر عورت کی طبعیت واحوال کے اعتبار سے؟ اور عادت چینچ ہونے سے کچھ نقصان تو نہیں ہوتا ہے ؟

جواب

ایام کی عادت کا تبدیل ہونا طبعی ہے، اور ہر تبدیلی اللہ تعالی کی جانب سے ہے، آیا یہ تبدیلی طبی اعتبار سے نقصان دہ ہے یا نہیں، اس بارے میں کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔

فقہی اعتبار سے اگر اگلے مہینے ایامِ حیض  تبدیل ہو جائیں اور خون جلدی آجائے تو یہ دیکھا جائے گا کہ طہر کی مدت 15 دن مکمل ہو چکی ہے یا نہیں، اگر یہ مدت مکمل نہیں ہوئی تو اس دوران آنے والا خون استحاضہ ہوگا، اور اگر یہ مدت مکمل ہوچکی ہے، تو  اس کے بعد آنے والا خون حیض شمار ہوگا، اور ان ایام میں نماز معاف ہوگی۔

" ولو رأت المعتادة قبل عادتها یوماً دماً وعشرۃ طهراً ویوماً دماً، فالعشره التي لم تر فیها الدم حیض إن کانت عادتها، وإلا ردت إلی أیام عادتها". (شامي ۱؍۲۹۰ )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں