بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایامِ حیض سے پاک ہوکر عمرہ کیا پھر خون آگیا/ حیض روکنے کے لیے دوا کا استعمال


سوال

میں اپنی اہلیہ کے ہم راہ عمرے میں ہوں, میری اہلیہ نے احرام حیض کی حالت میں باندھا اور عمرے کی نیت کرلی، عادتاً وہ ساتویں دن  غسلِ طہارت کرتی ہے؛ کیوں کہ ساتویں دن کی صبح تک وہ پاکی کا اطمینان حاصل کر لیتی ہے، اب یہاں مکہ مکرمہ میں کل چھٹے دن کی رات اس نے مطمئن ہو کر غسل کر کے عمرہ ادا کیا، لیکن واپس کمرے میں پہنچ کر ان کو پھر خون آیا، اب اس ادا شدہ عمرے اور اس دوبارہ آنے والے خون کی کیا حیثیت ہوگی؟ جلد از جلد راہ نمائی فرمائیں! نیز خون(یا حیض روکنے کے لیے) مارکیٹ میں موجود ادویات کا استعمال شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

جواب

1- بصورتِ مسئولہ اگر عادت کے مطابق خون آنے کے بعد غسل کیا اور عمرہ کی ادائیگی کے بعد دس دن کے اندر اندر خون آگیا تو دیکھا جائے گا کہ آنے والا خون دس دن کے اندر بند ہوجاتاہے یا نہیں؟ اگر دس دن کے اندر خون رک جاتاہے تو یہ تمام دن حیض کا خون شمار ہوگا۔ اور اس حالت میں اگر عمرہ کی ادائیگی کرکے بال کٹواکر عمرے کا احرام کھول دیا گیا تو حدودِ حرم میں ایک دم دینا لازم ہوگا۔ پھر اگر پاکی کے بعد  آپ لوگ وہیں ہوں تو حدودِ حرم سے باہر جاکر عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کرلیں، تاہم دوبارہ عمرہ کرنے کے باوجود جو دم واجب ہوچکا، اس کی ادائیگی ضروری ہوگی۔ اور اگر پاکی سے پہلے پہلے اپنے ملک واپسی ہوجاتی ہے تو ناپاکی کی حالت میں عمرہ کرنے کی وجہ سے ایک دم کافی ہوگا۔

اور اگر دوبارہ جاری ہونا والا خون (ابتدائی سات دن ملاکر، مجموعی طورپر) دس دن سے زیادہ ہوجاتاہے تو حسبِ عادت سات دن ایام شمار ہوں گے، اور باقی ایام استحاضہ کے ہوں گے، اس صورت میں ادا کردہ عمرہ درست ہوگا، نہ دم واجب ہوگا، اور نہ ہی عمرے کی قضا وغیرہ۔

2-  حیض کا خون روکنے کے لیے عورت دوا وغیرہ کا استعمال کرسکتی ہے، اگر دوا استعمال کرنے کی وجہ سے خون رک جاتاہے، اور غسل وغیرہ کرکے پاکی کی حالت میں عبادات ادا کرتی ہے تو یہ عبادات شرعاً معتبر ہیں۔ عمرہ وغیرہ کے احکام میں شرعی ضرورت کے تحت عورت کے لیے ایسی ادویات کے استعمال میں حرج نہیں ہے۔ البتہ شرعی ضرورت کے بغیر عورت کو اس مقصد کے لیے ادویات کا استعمال صحت کے اعتبار سے نقصان دہ ہوسکتاہے، لہٰذا اس سلسلے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200781

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں