بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر یہ کام کیا تو تم میری طرف سے آزاد ہو


سوال

شوہر نے اپنی بیوی کو تنبیہ کرتے ہوئے ایک بار کہا کہ: "اب اگر تم نے یہ کام کیا تو تم میری طرف سے آزاد ہو"  اس کے کچھ عرصہ بعد بیوی نے وہ کام کرلیا  اور اسے یہ یاد بھی نہیں تھا کہ شوہر نے ایسی بات بھی کہی ہوئی ہے۔

شوہر کے علم میں جب یہ بات آئی تو اس نے اپنی بیوی کو یاد دلایا کہ میں نے تو تمہیں ایسا کہا تھا۔

اس بات کو تقریباً  تین ماہ گزر گئے ہیں  جب کہ مذکورہ میاں بیوی گھر میں نارمل انداز میں رہ رہے ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ ایک طلاق واقع ہوگئی اور عدت کا وقت بھی تقریباً پورا ہو رہا ہے، تو کیا شوہر اور بیوی کا اس طرح ساتھ رہنا درست ہے؟ کیا اس کے لیے تجدید نکاح کرنا ہوگا؟

جواب

اگر یہ کام کیا تو  تم میری طرف سے آزاد ہو/ مذکورہ الفاظ کے کہنے سے ایک طلاقِ بائن معلق ہوگئی تھی جو کہ بیوی کی جانب سے مذکورہ کام کرنے کے ساتھ ہی واقع ہوگئی تھی جس کے بعد تجدیدِ نکاح کے بغیر مذکورہ دونوں افراد کے لیے میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہنا جائز نہ تھا؛  لہذا اگر اب یہ دونوں افراد   میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو  باہمی رضامندی سے نئے مہر کی تعیین کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہوگا اور آئندہ مذکورہ شخص کو  مذکورہ خاتون کے حوالہ سے صرف دو طلاق کا حق ہوگا۔

نیز مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے تجدیدِ نکاح کے بغیر  میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہے اس پر توبہ و استغفار کرنا ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں