بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"اگر میں نے اپنی بیٹی کو اس گھر میں چھوڑا تو مجھ پر میری بیوی طلاق ہوگی" کہنے کا حکم


سوال

اگرکوئی کہے کہ’’ اگر میں نے اپنی بیٹی کو اس گھرمیں چھوڑا تومجھ پرمیری بیوی طلاق ہوگی‘‘، اب اس کاکیاحکم ہے؟

جواب

اگر طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کردیا جائے تو اس شرط کے پائے جانے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؛ لہذا اگر کوئی کہے کہ ’’اگر میں نے اپنی بیٹی کو اس گھر میں چھوڑا تو مجھ پر میری بیوی طلاق ہوگی‘‘  تو مذکورہ شخص کے  اپنی بیٹی کو مذکورہ گھر میں چھوڑنے سے اس کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی۔

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقاً". (فتاوی ہندیہ، ۱/۴۲۰، رشیدیہ)

"وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف". (فتاوی شامی، ۳/۲۵۲، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں