فقیر نے جب قربانی کی نیت سے جانور خریدا، ایامِ اضحیہ سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو ورثہ پر لازم کیوں ہو جاتا ہے؟
واضح رہے کہ فقیر کا قربانی کی نیت سے جانور خریدنا نذر کے قائم مقام ہے، اس لیے اگر فقیر نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا اور اس کا انتقال ہو گیا تو اس کی نذر اس کے ذمہ پر باقی رہی، اب اگر اس کے ورثاء ان کی طرف سے مرحوم کی نذر پوری کریں تو یہ ان کی طرف سے مرحوم پر احسان ہو گا، باقی وہ جانور ترکہ میں شامل ہو گا اور ورثاء اس میں تصرف کرنے میں خود مختار ہوں گے، قربانی کرنا لازم نہیں ہو گا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 66):
"أن الشراء من الفقير للأضحية بمنزلة النذر".
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 72):
"وذكر في الأصل: إذا اشترك سبعة في بدنة فمات أحدهم قبل الذبح فرضي ورثته أن يذبح عن الميت جاز استحساناً والقياس أن لايجوز". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201305
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن