بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر فقیر کا قربانی کی نیت سے جانور خریدنے کے بعد انتقال ہو جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

فقیر نے جب قربانی کی نیت سے جانور خریدا، ایامِ اضحیہ سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو ورثہ پر لازم کیوں ہو جاتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ فقیر کا قربانی کی نیت سے جانور خریدنا نذر کے قائم مقام ہے،  اس لیے اگر فقیر نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا  اور اس کا انتقال ہو گیا تو اس کی نذر اس کے ذمہ پر باقی رہی، اب اگر اس کے ورثاء  ان کی طرف سے مرحوم کی نذر پوری کریں تو یہ ان کی طرف سے مرحوم پر احسان ہو گا، باقی وہ جانور ترکہ میں شامل ہو گا اور ورثاء اس میں تصرف کرنے میں خود مختار ہوں گے، قربانی کرنا لازم نہیں ہو گا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 66):
"أن الشراء من الفقير للأضحية بمنزلة النذر".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 72):

"وذكر في الأصل: إذا اشترك سبعة في بدنة فمات أحدهم قبل الذبح فرضي ورثته أن يذبح عن الميت جاز استحساناً والقياس أن لايجوز".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں