ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی پھر رجوع کر لیا .پھر کچھ عرصہ بعد آدمی نے بیوی سے کہا: اگر آپ نے فلاں کام کیا تو آپ کا میرا ہمیشہ کے لیے رشتہ ختم اور اس طلاق کی نیت نہیں تھی، بلکہ ڈرانا مقصود تھا.آیا اس سے طلاق ہو گی یا نہیں؟ اگر ہو گی تو کون سی؟ جواب جلد دیں۔ تفصیلی جواب دیں مہربانی ہو گی!
سوال میں مذکورہ جملہ ’’ اگر آپ نے فلاں کام کیا تو آپ کا میرا ہمیشہ کے لیے رشتہ ختم ‘‘ طلاقِ کنائی کے الفاظ ہیں، لہٰذا اس جملہ سے اگر واقعۃً آپ کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی چاہے آپ کی بیوی وہ کام کر بھی لے جس کا ذکر اس جملہ میں ہے، لیکن اگر آپ کی نیت طلاق کی تھی تو پھر بیوی کے مذکورہ کام کرتے ہی ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی۔
الفتاوى الهندية (1/ 375):
"ولو قال لها: لا نكاح بيني وبينك، أو قال: لم يبق بيني وبينك نكاح، يقع الطلاق إذا نوى".
الفتاوى الهندية (1/ 376):
"ولو قال: لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع، وفي الفتاوى: لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع، كذا في العتابية".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن