بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اکاونٹ میں جمع کی جانے والی رقم امانت ہے یا قرض؟


سوال

کیا فرماتے  ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں ایک آفر ہے کہ اگر آپ ایزی پیسہ سے اپنے ٹیلی نار سم پر لوڈ کرتے ہیں تو  آپ کو اس لوڈ کے ساتھ ایک جی بی انٹرنیٹ اور ہزار ٹیلی نار منٹس ایس ایم ایس اور ملیں گے؟ واضح رہے کہ ایزی پیسہ میں رقم بطور امانت کے ہیں نہ کہ بطور قرض کے!

جواب

واضح رہے کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رکھی جانے والی رقم  امانت نہیں، بلکہ قرض ہوتی ہے؛ کیوں کہ امانت اسے کہتے ہیں جو حفاظت کے لیے رکھوائی جاتی ہے اور جس کے پاس امانت رکھوائی جائے اگر اسے استعمال کی اجازت نہ دی جائے تو اس کے لیے امانت استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، اور استعمال کی اجازت ہو یا نہ ہو اگر امانت کی رقم امین کی زیادتی کے بغیر ہلاک ہوجائے تو اس پر ضمان نہیں آتا۔ جب کہ قرض استعمال کے لیے دیا جاتا ہے، اور قابلِ ضمان ہوتاہے۔

اور کسی بھی ادارے  کی پالیسیوں کے تحت اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے تو اس ادارے کو وہ رقم استعمال کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور عام طور پر وہ ادارہ اس رقم کو استعمال کرتا بھی ہے، نیز ادارہ اس رقم کے لوٹانے کا بہر صورت ضامن بھی ہوتاہے، اگر ادارہ یہ اعلان کردے کہ صارفین کی رقم ہماری زیادتی کے بغیر ضائع ہوگئیں تو ہم ضامن نہیں ہوں گے، تو اکثر صارفین یہ اکاؤنٹ ہی نہیں کھولیں گے؛  بہرحال مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اکاؤنٹ میں رکھی گئی رقم "قرض" ہے نہ کہ "امانت"۔

جب اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی رقم قرض ہے تو  اس پر قرض کے اَحکام بھی جاری ہوں گے، اور  قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا از روئے احادیثِ مبارکہ ناجائز  اور سود کے حکم میں ہے، (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی سہولیات وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 161):
"فصل في القرض (هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 161):
"(قوله: خرج نحو وديعة وهبة) أي خرج وديعة وهبة ونحوهما كعارية وصدقة، لأنه يجب رد عين الوديعة والعارية ولا يجب رد شيء في الهبة والصدقة". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں