بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی دوکان کے اطراف کی سرکاری جگہ استعمال کرنا


سوال

میں دکان دار ہوں میری دکان کا کچھ حصہ سرکاری ہے. اس جگہ پر میں روزانہ سامان رکھتا ہوں اور فروخت کرتا ہوں اور سرکار کو ٹیکس نہیں دیتا ہوں. اس جگہ کی جو  کمائی ہے  وہ میرے لیے حلال ہے کہ نہیں؟

جواب

دوکان کے علاوہ جو سرکاری اراضی ہے وہ حقوقِ مشترکہ میں سے ہے جس میں خلافِ شرع اور خلافِ قانون تصرف کرنا شرعاً درست نہیں اور وہاں کاروبار کی اجازت نہیں، اور جتنے عرصہ ادھر کاروبار کیا اس پر سچے دل سے توبہ کرنا ضروری ہوگا، اور اگر سامان رکھنے کی وجہ سے آنے جانے والے افراد کو مشقت کا سامنا کرنا پڑا ہو تو جتنا ممکن ہو سکے ان افراد سے بھی معذرت کرلے، اور سچے دل سے اپنے کیے پر اللہ کے حضور معافی مانگے، البتہ جو کمایا وہ حرام نہ ہوگا؛ اس لیے کہ خرید و فروخت کے صحیح ہونے کے لیے شرعاً ضروری ہے کہ  بیچنے والا اپنی مملوکہ چیز  یا مؤکل کی مملوکہ چیز اس کی اجازت سے کسی اور کو قیمت طے کرکے خلافِ شرع شرط لگائے بغیر  باہمی رضامندی سے فروخت کرے، پس جو شخص اس طریقہ سے خرید و فروخت کرتا ہے تو شرعاً عقد درست ہوجاتا ہے، ملکیت کی تبدیلی کے حکم کے ساتھ منافع سمیت اصل رقم کا مالک بیچنے والا قرار پاتا ہے، اور منافع اس کے لیے حلال ہوتا ہے۔ فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں