بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی بیوی یا دیگر محارم خواتین کے ساتھ تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر ڈالنے کا حکم


سوال

کیا ہم اپنی بیوی کے ساتھ تصویر بنانے کے بعد سوشل میڈیا پر دے سکتے ہیں؟

جواب

جان دار کی تصویر سازی شرعاً حرام ہے، اور اس پر احادیث میں شدید نوعیت کی وعیدات وارد ہوئی ہیں، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب تصویر بنانے والے کو ہوگا۔  (صحیح مسلم،  برقم: 2107)

اپنی تصاویر دوسروں کو ارسال کرنا حرام کام کی اشاعت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے اس پر فتن دور میں کئی اور مفاسد پر بھی مشتمل ہے، جس سے اجتناب کرنا نہایت ضروری ہے۔ خصوصاً عورت کے لیے تصویر کھینچنا اور اسے سوشل میڈیا پر  پھیلانا (تصویر کشی کے گناہ کے ساتھ ساتھ) اور بھی فتنہ کا باعث ہے ، کئی نامحرم اس کو دیکھیں گے جس کا گناہ ان کے ساتھ ساتھ اس عورت کو بھی ملے گا، نیز مرد کا اپنی بیوی یا دیگر محارم کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر اجنبی اور نا محرم  لوگوں کو دکھانے کے لیے ڈالنا سخت گناہ ہونے کے ساتھ ساتھ  اسلامی ، فطری و انسانی غیرت کے بھی خلاف ہے، جن لوگوں کو اپنی بیوی یا محارم کے بارے میں غیرت نہ آتی ہو  انہیں حدیث میں ’’دیوث‘‘ کہا گیا ہے، اور ان کے بارے میں ارشادِ نبوی ﷺ ہے کہ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن رحمت کی نظر سے نہیں دیکھیں گے۔

سنن النسائي (5/ 80):

" أخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا عمر بن محمد، عن عبد الله بن يسار، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ثلاثة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه، والمرأة المترجلة، والديوث، وثلاثة لايدخلون الجنة: العاق لوالديه، والمدمن على الخمر، والمنان بما أعطى".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (18/ 228):

"قوله: (أغير) ، أفعل التفضيل من الغيرة بفتح الغين وهي: الأنفة والحمية. وقال النحاس: هو أن يحمي الرجل زوجته وغيرها من قرابته ويمنع أن يدخل عليهن أو يراهن غير ذي محرم، والغيور ضد الديوث".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں