بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا نام ’’انعمت‘‘ رکھنا


سوال

میری بیٹی  کا نام ’’انعمت مسعود بیگ‘‘  ہے،  جنوری میں 4 سال کی ہوگی،  اور بیٹا ایک سال کا ہے ’’محمد ہادی ‘‘، کیا یہ نام ٹھیک ہیں؟

جواب

بیٹے کا نام اچھا ہے.  ’’أَنْعَمْتَ ‘‘ قرآنِ پاک میں ایک لفظ ہے،  جس کے معنی ہیں: ’’ تو نے انعام کیا‘‘۔ یہ لفظ مذکر کا صٰیغہ ہے، اور مکمل جملہ فعلیہ ہے، یہ اسم بھی نہیں ہے، اور مؤنث بھی نہیں ہے۔ 

بہتر یہ ہے کہ کوئی مؤنث لفظ استعمال کرلیں۔ 

بعض لوگ قرآنِ مجید سے نام نکالنے کا تکلف کرتے ہیں اور جو لفظ انہیں قرآنِ مجید میں پسند آجائے یہ دیکھے بغیر وہ نام رکھ لیتے ہیں کہ اس کا سیاق سباق اور معنیٰ کیا ہے، یہ جذبہ اور نیت تو اپنی جگہ قابلِ قدر ہوسکتی ہے کہ عام مسلمان اللہ پاک کے کلام کی محبت میں ایسا کرنا چاہتاہے، لیکن نام رکھنے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ بچوں کے نام انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام و صحابیات رضی اللہ عنہم وعنہن یا نیک مسلمان مردوں یا عورتوں کے ناموں پر یا اچھے معنٰی والے نام منتخب کیے جائیں؛ کیوں کہ قیامت کے دن برسرِ خلائق سب کو ان کے اور ان کے والد کے ناموں سے پکارا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں