ایک کمیٹی 1000 یا 2000 کی ڈالنی پڑتی ہے، اس میں ہر مہینے قرعہ اندازی کے ذریعے انعام نکلتا ہے، چھوٹا انعام ( استری تھرماس ) نکلنے کی صورت میں کمیٹی جاری رہتی ہے اور بڑا انعام ( موٹر سائیکل مہران کار ) نکلنے کی صورت میں کمیٹی کا اختتام ہو جاتا ہے، چار 4 سال کی کمیٹی ہے اس 4 سال کے دوران اگر بڑا انعام نہ نکلا تو سارے پیسے جو اس نے جمع کروائے ہیں وہ واپس کر دیے جاتے ہیں۔ برائے کرم قرآن وسنت کی روشنی میں آگاہ فرمائیں!
کمیٹٰی کی شرعی حٰیثیت قرض کی ہےاور اس پر قرعہ انداز کے ذریعے نکلنے والا انعام نفع ہے جوقرض پر ملتا ہے؛ لہذا مذکورہ کمیٹی قرض پر نفع وصول کرنے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے۔
نیز اگر بڑا انعام نکل آنے کی صورت میں کمیٹی ختم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جس کا انعام نکلتا ہے وہ آئندہ اقساط سے بری ہوجاتا ہے تو یہ معاملہ اس وجہ سے بھی ناجائز ہوگا.
قال اﷲ تعالیٰ: أحل اﷲ البیع وحرم الربوا۔ [سورة البقرة: ۲۷۵]
"عن فضالة بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیه وسلم أنه قال: کل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا". (السنن الکبری للبیهقي، کتاب البیوع، باب کل قرض جر منفعة فهو ربا، دارالفکر ۸/ ۲۷۶، رقم: ۱۱۰۹۲)
"عن علي مرفوعاً: کل قرض جر منفعة فهو ربا"..(إعلاء السنن، کراچی ۱۴/ ۴۹۸، بیروت ۱۴/ ۵۶۶)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200276
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن