بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انسانی اعضاء ہبہ کرنا یا بعد از مرگ عطیہ کی وصیت کرنا


سوال

کیا انسانی اعضا عطیہ کرنا جائز ہے، موت سے پہلے یا بعد میں ؟ کیوں  کہ میں اپنا دل یا گردہ عطیہ کرتا ہوں۔

جواب

انسانی اعضاء انسان کے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہیں،انسان کو اپنے جسم کواستعمال کرنے کاحق ہے،یعنی اس سے انتفاع حاصل کرسکتاہے،لیکن انسانی اعضاء نہ ہی مال ہیں ،اورنہ انسان اپنے اعضاء کامالک ہے،اس لیے نہ تو انسان اپنے اعضاء میں سے کسی عضوکو اپنی زندگی میں ہبہ کرسکتاہے اورنہ عطیہ کرنے کی وصیت کرسکتاہے۔لہذا اپنے اعضاء کازندگی میں یابعد از مرگ کسی کوعطیہ کرناناجائزوحرام ہے۔انسان قابلِ احترام وتکریم ہے،اس کے اعضاء میں سے کسی عضو کو اس کے بدن سے الگ کرکے دوسرے انسان کودینے میں  انسانی تکریم کی خلاف ورزی لازم آتی ہے،اسی بناپرفقہاء کرام نے علاج معالجہ اورشدیدمجبوری کے موقع پربھی انسانی اعضاء کے استعمال کو ممنوع قراردیاہے۔مزیدتفصیلات کے لیے حضرت مولانامفتی محمدشفیع رحمہ اللہ کی کتاب''انسانی اعضاء کی پیوندکاری ''کامطالعہ فرمائیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں