بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انتخابات میں ووٹ کی شرعی حیثیت


سوال

 علماء کرام فرماتے ہیں کہ ووٹ شہادت ہےجسں طرح کتمان شہادت حرام ہےاس طرح ووٹ نہ دینا کتمان شہادت کے زمرے میں آتاہے سوال یہ ہےکہ اس میں شہادت کے شرائط موجودنہیں ہے کیونکہ اس میں بینا اورنابینادونوں برابرہے ،مسلم اورغیر مسلم بھی دونوں برابر ہے،دوسرے یہ کہ یہ وصف پر شہادت دینا ہے اوروصف پہ شہادت دیناصحیح نہیں ہے،تیسری یہ کہ یہ مستقبل پہ شہادت دینا ہے اورمستقبل پہ شہادت صحیح نہیں ہے بعض علماءاکرام بطوراعتراض یہ بات کرتےہیں ،براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں ، نیز ووٹ کی شرعی حیثیت سے بھی مطلع فرمادیں؟

جواب

فی زمانہ ووٹنگ کا عمل رائے شماری کی ایک صورت ہے اور کسی امیداوار کو ووٹ دینا گویا اس کے حق میں اس ووٹ کی بنیاد پر حاصل ہونے والے امور اور ذمہ داریوں کے سنبھالنے کا اہل ہونے کی سفارش کرنا ہے، لہذا  اس میں رائے شماری کے شرعی اصولوں کی رعایت کے ساتھ رائے دی جائے، یہی اس کی شرعی حیثیت ہے۔ جو امیدوار اسلام، ملک اور ملت کے حق میں بہتر معلوم ہو اسے ووٹ دیا جائے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں