بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انبیاء کے علاوہ کے لئے علیہ السلام کا استعمال کرنا


سوال

انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کسی اورکے لئے ’’علیہ السلام‘‘کالفظ استعمال کرناجائزہے یانہیں؟

جواب

''علیہ الصلوۃ والسلام '' کا استعمال اصلاً انبیاء کرام کےساتھ مخصوص ہے،اس لئے اسے انبیاء کرام کے لئے ہی استعمال کرناچاہیے،البتہ ضمناًدیگرحضرات کاتذکرہ ہوتوان کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔مثلاًانبیاء  اورصحابہ کرام کاتذکرہ ہواورپھرسب کے لئے علیہم السلام کہاجائے تودرست ہے۔

مفتی رشیداحمدلدھیانوی رحمہ اللہ احسن الفتاویٰ میں لکھتے ہیں:

''لفظ علیہ الصلاۃ والسلام''انبیاء وملائکہ علیہم الصلاۃ والسلام کے ساتھ خاص ہے،غیرانبیاء کے لئے اس کااستعمال جائزنہیں،لہذا حسین علیہ الصلاۃ والسلام یاعلی علیہ الصلاۃ والسلام کہناجائزنہیں ۔البتہ تبعاً استعمال کرناجائزہے،یعنی کسی نبی کے نام کے بعد آل نبی یاصلحاء کاذکرآجائے توسب کے لئے علیہم الصلاۃ والسلام کہناجائزہے۔(احسن الفتاویٰ 9/35،ط:سعید)

مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

''ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ علیہ السلام لکھنے کوشعارشیعہ واہل بدعت فرمایاہے،اس لئے وہ منع فرماتے ہیں....''۔(فتاوی محمودیہ19/145،فاروقیہ)

ملاعلی قاری رحمہ اللہ کی عبارت مندرجہ ذیل ہے:

''أن قولہ ''علی علیہ السلام''من شعار أھل البدعۃ ،فلایستحسن فی مقام المرام''۔(فقہ اکبرص:167،ط:قدیمی)

حضرت مولانامحمدیوسف لدھیانوی شہیدرحمہ اللہ لکھتے ہیں:

''اہل سنت والجماعت کے یہاں ''صلی اللہ علیہ وسلم''اور''علیہ السلام''انبیائے کرام کے لئے لکھاجاتاہے،صحابہ کے لئے ''رضی اللہ عنہ لکھناچاہیئے،حضرت علی کے نامِ نامی پر''کرم اللہ وجہہ''بھی لکھتے ہیں ، ''۔(آپ کے مسائل اوران کاحل1/202،لدھیانوی) ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں