بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امتحان میں نقل کرنے، کروانے کا حکم


سوال

امتحانی حال میں نقل کرنے والے شاگرد کو استاذ جو رعایت کرتا ہے شریعت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں، نیز یہ بھی واضح کریں کہ کس صورت میں یہ جائز ہوسکتاہے؟

جواب

نقل کرنا ضابطہ کے خلاف عمل اور دھوکا دہی کے زمرے میں داخل ہے، جس کی شرعاً اجازت نہیں، جس طرح نقل کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح استاذ  کا کسی طالب علم کو پرچہ حل کروانا یا نقل کرنے میں معاون بننا بھی ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں