امتحانی حال میں نقل کرنے والے شاگرد کو استاذ جو رعایت کرتا ہے شریعت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں، نیز یہ بھی واضح کریں کہ کس صورت میں یہ جائز ہوسکتاہے؟
نقل کرنا ضابطہ کے خلاف عمل اور دھوکا دہی کے زمرے میں داخل ہے، جس کی شرعاً اجازت نہیں، جس طرح نقل کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح استاذ کا کسی طالب علم کو پرچہ حل کروانا یا نقل کرنے میں معاون بننا بھی ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن