بورڈ کے امتحان میں کاپی (نقل) کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، آیا کرسکتے ہیں؟
امتحانات میں نقل کرنا شرعاً ناجائز ہے، یہ کئی گناہوں کا مجموعہ ہے، اس میں دھوکا دیناپایا جاتا ہے جب کہ مشہور حدیث ہے کہ جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ، اور نقل کرناوعدہ خلافی بھی ہے جو کہ اہلِ ایمان کا شیوہ نہیں ، نیز قانون شکنی بھی ہے؛ کیوں کہ حکومتی قوانین کے علاوہ ہر ادارے کے قوانین میں بھی نقل ممنوع ہوتی ہے، لہذا یہ عمل ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201582
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن