میری کاسمیٹکس کی دکان ہے،کسی کسٹمر نے میری دکان پر امانت کے طور پرسامان رکھوایاتھا،جس میں جیولری وغیرہ دیگر چیزیں شامل ہیں،مختلف کسٹمر سامان رکھواتے رہتے ہیں اور پھر لے جاتے ہیں، بسااوقات کوئی بھول جاتاہے،اب ہمیں بھی یاد نہیں رہتاکہ کس نے سامان رکھوایاہے،تو مذکورہ سامان کو رکھے دو سال ہوگئے ہیں ہم نے سنبھالا ہواہے، اب اس کا کیاکیاجائے؟
امانت کاحکم یہ ہے کہ جس شخص نے امانت رکھوائی ہے اسے حتی الامکان تلاش کیاجائے اور اس کے بارے میں لوگوں سے معلومات حاصل کی جائیں،اگروہ شخص مل جاتاہے تو امانت اس کے حوالے کی جائے اور اگر کسی بھی طرح امانت رکھوانے والے کا پتا نہ چلے تو اس شخص کے ورثاء کو تلاش کیاجائے، ورثاء مل جانے کی صورت میں امانت ان کے حوالے کی جائے، اگر ان میں سے کوئی صورت بھی ممکن نہ ہو تو امانت کا حکم "لقطہ " (گم شدہ چیز) کا ہوگا، یعنی اس صورت میں بھی بہتر تو یہی ہوگا کہ امانت رکھنے والا شخص اس رقم یاشے کو محفوظ رکھے، تاکہ مالک آجانے کی صورت میں مشکل پیش نہ آئے۔ اور یہ بھی جائز ہوگا کہ امانت رکھوانے والے شخص کی طرف سے مذکورہ رقم یا چیز فقیر کو صدقہ کردے، اور اگر امین (جس کے پاس امانت رکھوائی گئی ہو) زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے۔البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد صاحبِ مال آجاتاہے تواسے اپنی امانت کے مطالبے کااختیارحاصل ہوگا۔
لہٰذا آپ فی الحال مذکورہ سامان(امانت) کو محفوظ رکھیں، اور امانت رکھوانے والے شخص یا اس کے ورثاء کی تلاش حتی الوسع جاری رکھیں، اگر پوری کوشش کے بعد بھی امانت رکھوانے والے شخص یا اس کے کسی وارث کا علم نہ ہو تواس صورت میں آپ ان کا سامان ان کی طرف سے صدقہ کرسکتے ہیں اور اگر مستحق ہوں تو خود بھی استعمال کرسکتے ہیں، البتہ اگر سامان کا مالک آجائے تواس کےمطالبے پر اس کی امانت واپس کرنالازم ہوگی۔(امدادالاحکام،کتاب الودیعہ،ص:624،ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن