بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کو دوران نماز غلطی بتانا


سوال

فرض نماز میں امام کو تین آیات پڑھنے کے بعد غلطی بتانا ٹھیک ہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرچہ امام نے معتد بہ (جتنی مقدار سے نماز درست ہوجاتی ہے)قراءت کرلی ہو اسے لقمہ دینے سے نماز فاسد نہیں ہوگی، تاہم مقتدیوں کو غلطی بتانے میں جلدی بھی نہیں کرنی چاہیے، اور امام کو بھی چاہیے کہ اگر وہ اتنی مقدار پڑھ چکا ہو جس سے نماز درست ہوجاتی ہو تو وہ مقتدیوں کو لقمہ دینے پر مجبور نہ کرے۔ جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:

''بخلاف فتحه علي إمامه ؛ فإنه لايفسد مطلقاً لفاتح و آخذ بكل حال. (قوله: بكل حال) أي سواء قرأ الإمام قدر ما تجوز به الصلاة أم لا، انتقل إلى آية أخري أم لا، تكرر الفتح أم لا، هو الأصح''. (باب ما يفسد الصلاة و ما يكره فيها، ١/ ٢٦٦، ط: سعيد)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں