بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا آدھا جائے نماز دہلیز کے اندر ہونے سے نماز کا حکم


سوال

فرض نماز کی امامت میں امام صاحب کا مصلی(جائے نماز ) آدھا دہلیز کے اندر ہو اور  آدھا باہر تو کیا حکم ہے؟ اور مسجد کی انتظامیہ اسے دہلیز سے باہر نہ کرنے پر بضد ہو تو نمازیوں کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  چوں کہ امام کا  آدھا مصلیٰ  دہلیز کے اندر ہوتا ہے اور آدھا مصلی دہلیز کے باہر ہوتا ہے؛  اس لیے اس میں کراہت نہ ہو گی۔

فتح القدير لكمال بن الهمام (2/ 319):
"(قوله: في الطاق) أي المحراب، وفيه طريقان: كونه يصير ممتازاً عنهم، وكي لايشتبه على من عن يمينه ويساره حاله .... (قوله: بخلاف ما إذا كان سجوده في الطاق) أي ورجلاه خارجها؛ فإنه لايكره؛ لأن العبرة للقدم في مكان الصلاة  .... (قوله: لما قلنا) من أنه تشبه بأهل الكتاب؛ فإنهم يخصون إمامهم بالمكان المرتفع".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں