بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام نے تیسری رکعت میں جہراً قراءت کرلی تو کیا حکم ہے ؟


سوال

اگر امام نے تیسری رکعت میں بھی جہر کر لیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

اگر امام نے تیسری رکعت میں تین تسبیحات کی مقدار  یا اس سے زیادہ بلند آواز سے قراءت کرلی تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔ اور اگر اس سے کم مقدار کی ہو تو سجدہ سہو کرنےکرنا لازم نہیں ہوگا۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَالْجَهْرِ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ) لِلْإِمَامِ (وَعَكْسُهُ) لِكُلِّ مُصَلٍّ فِي الْأَصَحِّ، وَالْأَصَحُّ تَقْدِيرُهُ (بِقَدْرِ مَا تَجُوزُ بِهِ الصَّلَاةُ فِي الْفَصْلَيْنِ". (كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ٢/ ٨١،ط: سعيد)

وفیہ ایضا (1/ 469) :
"(والجهر) للإمام (والإسرار) للكل (فيما يجهر) فيه (ويسر)

(قوله: والجهر للإمام) اللام بمعنى على، مثل :{وإن أسأتم فلها} [الإسراء: 7]، واحترز به عن المنفرد فإنه يخير بين الجهر والإسرار، وقوله: والإسرار للكل: أي الإمام والمنفرد، وقوله: فيما يجهر ويسر، لف ونشر، يعني أن الجهر يجب على الإمام فيما يجهر فيه، وهو صلاة الصبح والأوليان من المغرب والعشاء وصلاة العيدين والجمعة والتراويح والوتر في رمضان، والإسرار يجب على الإمام والمنفرد فيما يسر فيه وهو صلاة الظهر والعصر والثالثة من المغرب والأخريان من العشاء وصلاة الكسوف والاستسقاء، كما في البحر، ولكن وجوب الإسرار على الإمام بالاتفاق".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں