اگر امام ظہر کی نماز میں تین رکعات پر سلام پھیر دے، پھر مقتدیوں کے بتانے پر اٹھ کر چوتھی رکعت پڑھا ئے یا از سر نو نماز پڑھائے ؟
اگر امام صاحب نے ظہر کی نماز پڑھاتے ہوئے غلطی سے بھول کر تیسری رکعت میں سلام پھیردیا تو اگر کسی مقتدی نے بات کیے بغیر سبحان اللہ یا اس جیسا کوئی کلمہ کہہ کر لقمہ دیا اور امام صاحب کو یاد آگیا کہ ایک رکعت باقی ہے؛ لہٰذا امام صاحب سلام پھیرنے کے بعد کوئی منافی صلاۃ کام کیے (مثلاً: بات چیت، یا سینہ قبلے کی طرف سے پھیرے) بغیر فوراً چوتھی رکعت کے لیے کھڑے ہوکر چوتھی رکعت پڑھاکر آخر میں سجدہ سہو کرلے تو نماز ہوجائے گی۔ از سر نو نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
لیکن اگر امام صاحب نے سلام پھیرنے کے بعد کوئی منافی صلاۃ کام کرلیا مثلاً قبلہ کی طرف سے سینہ پھیرلیا یا مقتدیوں سے بات چیت کے ذریعہ معلوم ہوا کہ تین رکعتیں پڑھائی گئی ہیں تو اس صورت میں وہ نماز فاسد ہوجائے گی اور اس نماز کو از سر نو پڑھنا لازم ہوگا۔
"سلم مصلی الظهر مثلاً علی رأس الرکعتین توهما إتمامها، أتمها أربعاً وسجد للسهو؛ لأن السلام ساهیاً لایبطل؛ لأنه دعاء من وجه". (شامي ۲؍۵۵۹)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 164):
"ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه ، يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة.
وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني". فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144104200984
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن