بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام جعفر صادق کے ایصال ثواب کے لیے کونڈوں کی نیاز دینے کا حکم


سوال

 22 رجب کو لوگ کونڈوں کی نیاز دیتے ہیں, کیا اسلام میں یہ جائز ہے? میں نے ایک بندے سے پوچھا تو وہ کہتا ہے یہ امام جعفر صادق کے ایصالِ ثواب کے لیے کونڈوں کی نیاز دیتے ہیں۔

جواب

رجب میں کونڈے  کی رسم غیر شرعی اور بدعت ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔

حضرت مولانا مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 
’’کونڈوں کی مروجہ رسم مذہب اہلِ سنت والجماعت میں محض بے اصل، خلافِ شرع اور بدعتِ ممنوعہ ہے؛ کیوں کہ بائیسویں رجب نہ حضرت اِمام جعفر صادق   رحمہ اللہ علیہ کی تاریخ پیدائش ہے اور نہ تاریخ وفات، حضر ت اِمام جعفر صادق  رحمہ اللہ علیہ کی وِلادت 8 رمضان 80 ھ یا83ھ میں ہوئی اور وفات شوال 148ھ میں ہوئی پھر بائیسویں رجب کی تخصیص کیا ہے اور اِس تاریخ کو حضرت اِمام جعفر صادق رحمہ اللہ علیہ سے کیا خاص مناسبت ہے؟  ہاں بائیسویں رجب حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی تاریخِ وفات ہے ۔ (دیکھو تاریخ طبرانی ذکرِ وفاتِ معاویہ ) اِس سے ظاہر ہوتاہے کہ اِس رسم کومحض پردہ پوشی کے لیے حضرت اِمام جعفر صادق   کی طرف منسوب کیاگیا، ور نہ دَرحقیقت یہ تقریب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی میں منائی جاتی ہے، جس وقت یہ رسم اِیجاد ہوئی اہلِ سنت والجماعت کا غلبہ تھا، اِس لیے یہ اہتمام کیا گیا کہ شیرینی بطورِحصہ اِعلانیہ نہ تقسیم کی جائے، تاکہ راز فاش نہ ہو، بلکہ دُشمنانِ حضرت معاویہ  خاموشی کے ساتھ ایک دُوسرے کے یہاں جاکر اُسی جگہ یہ شرینی کھالیں جہاں اُس کو رکھا گیا ہے اور اِس طرح اپنی  خوشی ومسرت ایک دُوسرے پر ظاہر کریں۔ جب کچھ اِس کا چرچا ہوا تو اِس کو حضرت اِمام جعفر صادق رحمہ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرکے یہ تہمت اِمام موصوف پر لگائی کہ اُنہوں نے خود خاص اِس تاریخ میں اپنی فاتحہ کا حکم دیا ہے، حال آں کہ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں، لہٰذا برادرانِ اہلِ سنت کو اِس رسم سے بہت دُور رہنا چاہیے، نہ خود اِس رسم کو بجالائیں اور نہ اِس میں شرکت کریں ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔‘‘ (فتاوٰی محمودیہ (3/281،282) باب البدعات والرسوم، ط: فاروقیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200930

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں