بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام تراویح میں سجدہ تلاوت بھول گیا


سوال

امام صاحب نے آج تراویح میں آیت سجدہ پڑھی، پھر سجدہ تلاوت نہیں کیا تو  پھر دو بارہ دوسری رکعت میں وہی آیت پڑھ کر سجدہ تلاوت کیا، تو یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اب کیا کیا جائے؟  مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں!

جواب

امام نے جس رکعت میں آیتِ سجدہ پڑھی اس رکعت میں سجدہ تلاوت کرنا بھول جائے تو دوسری رکعت میں جب یاد آئے سجدہ تلاوت کرلے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے، لیکن اگر  سلام پھیرنے سے پہلے پہلے کسی رکعت میں سجدہ تلاوت کرلیا لیکن سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز کا وقت باقی ہے تو ان دو رکعتوں کا اعادہ کرلیا جائے اور اگر وقت نکل چکا ہو تو اعادہ کی ضرورت نہیں۔ اب چوں کہ وقت نکل چکاہے اس لیے نماز اور تلاوت کے اعادے کی ضرورت نہیں، البتہ خطا پر استغفار کرنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية - (4 / 178):
"الْمُصَلِّي إذَا نَسِيَ سَجْدَةَ التِّلَاوَةِ فِي مَوْضِعِهَا ثُمَّ ذَكَرَهَا فِي الرُّكُوعِ أَوْ السُّجُودِ أَوْ فِي الْقُعُودِ فَإِنَّهُ يَخِرُّ لَهَا سَاجِدًا ثُمَّ يَعُودُ إلَى مَا كَانَ فِيهِ وَيُعِيدُهُ اسْتِحْسَانًا وَإِنْ لَمْ يُعِدْ جَازَتْ صَلَاتُهُ ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ فِي فَصْلِ السَّهْوِ".

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 110):
"قوله :( ويأثم بتأخيرها الخ ) لأنها وجبت بما هو من أفعال الصلاة وهو القراءة وصارت من أجزائها فوجب أداؤها مضيقاً كما في البدائع، ولذا كان المختار وجوب سجود السهو لو تذكرها بعد محلها كما قدمناه في بابه عند "قوله: بترك واجب" فصارت كما لو أخر السجدة الصلبية عن محلها فإنها تكون قضاءً". 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (2 / 99):
"وَظَاهِرُ كَلَامِهِمْ أَنَّهُ إذَا لم يَسْجُدْ فإنه يَأْثَمُ بِتَرْكِ الْوَاجِبِ وَلِتَرْكِ سُجُودِ السَّهْوِ، ثُمَّ اعْلَمْ أَنَّ الْوُجُوبَ مُقَيَّدٌ بِمَا إذَا كان الْوَقْتُ صَالِحًا حتى أن من عليه السَّهْوُ في صَلَاةِ الصُّبْحِ إذَا لم يَسْجُدْ حتى طَلَعَتْ الشَّمْسُ بَعْدَ السَّلَامِ الْأَوَّلِ سَقَطَ عنه السُّجُودُ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں