بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس سے بچنے کے لیے الکوحل سے بنی اشیاء مسجد میں رکھنے کا حکم


سوال

کرونا وائرس سے بچنے کے لیے مسجد میں میں الکوحل سے بنائی ہوئی ادویات، صابن، سپرے، شیمپو وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

 جو الکوحل انگور، منقی اورکھجور سے کشید کرکے تیار کیا گیا ہو وہ مطلقاً نجس و ناپاک ہے، اس کی ادنیٰ سے ادنیٰ مقدار دوسری چیز کو ناپاک کردینے کے لیے کافی ہوتی ہے، البتہ مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ دیگر سبزیوں اور پھلوں سے کشیدہ الکوحل زیادہ (یعنی نشہ آور) مقدار میں نہ ہو  تو ناپاک نہیں ہوتا، ؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ ا شیاء میں موجود الکوحل ان اشیاء (انگور یا کھجور) میں سے کسی ایک سے کشیدہ ہو تو  ان اشیاء  کا استعمال جائزنہیں ہوگا۔ اور اگر ان اشیاء میں  الکوحل ان تین اشیاء (انگور، کھجور، منقی) میں سے کسی کا نہ ہو، بلکہ ان کے علاوہ کسی اورچیز سے حاصل کردہ ہو تو ان اشیاء کو استعمال کرسکتے ہیں، نماز بھی ادا کرسکتے ہیں۔ آج کل عموماً مصنوعات میں دوسری قسم کا الکوحل معمولی مقدار میں استعمال ہوتاہے، اس لیے جب تک پہلی قسم کی تحقیق نہ ہوجائے، ان مصنوعات کو قطعی طور پر ناجائز نہیں کہا جاسکتا۔

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي.

و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخري، ولا يحكم بنجاستها أخذا بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لا تتخذ من العنب او التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع". (تکملة فتح الملهم،كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200627

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں