اگر کوئی عورت یہ کہے کہ ”اللہ نے کون سا میرے ساتھ انصاف کیا ہے جو آپ کرو گے“ تو ایسی صورت ہیں شرعی حکم کیا ہو گا؟ اور کیا عورت کو تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کرنا ہو گا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً مذکورہ عورت نے سوال میں ذکر کردہ الفاظ کہے ہوں تو ایسی صورت اس پر توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ تجدیدِ ایمان اور (شرعی گواہوں کی موجودگی میں مہر کے تقرر کے ساتھ) تجدیدِ نکاح کرنا بھی ضروری ہے، اور آئندہ کے لیے اس قسم کے الفاظ سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
الفتاوى الهندية (2/ 259):
"قال أبو حفص - رحمه الله تعالى -: من نسب الله تعالى إلى الجور فقد كفر، كذا في الفصول العمادية".
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 697):
"ومن ابتلي بمصيبات متنوعة فقال: أخذت مالي وأخذت ولدي وأخذت كذا وكذا؛ فماذا نفعل أيضاً؟ وماذا بقي؟ ولم تفعله؟ وما أشبه هذا من الألفاظ فقد كفر". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن