حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اٙللّٰہ تعالیٰ سے پوچھا: یا اللہ! جب آپ اپنے بندے پر مہربان ہوتے ہیں تو کیا عطا کرتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اگر شادی شدہ ہو تو بیٹی، حضرت موسیٰ نے پھر کہا: یا اللہ! اگر زیادہ مہربان ہوں تو؟ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا: تو میں دوسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں. حضرت موسیٰ نے پھر فرمایا: یا اللہ اگر سب سے زیادہ بہت زیادہ مہربان ہوتے ہیں تو پھر؟ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا: اے موسیٰ میں تیسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں. اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جب میں اپنے بندے کو بیٹا عطا کرتا ہوں تو اس بیٹے کو بولتا ہوں جاؤ اور اپنے باپ کا بازو بنو. اور جب بیٹی عطا کرتا ہوں. تو مجھے اپنی خُدائی کی قسم کہ میں اس کے باپ کا بازو خود بنوں گا. بیٹی اللہ کی رحمت ہوتی ہے۔
کیا یہ حدیث درست ہے؟
سوال میں مذکورہ بات حدیث کی کسی مستند کتاب میں نہیں مل سکی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرنے میں احتیاط کی جائے۔ سابقہ کتب یا اسرائیلی روایات میں اگر اس کا ذکر ثابت ہوجائے تو اس کا حکم اسرائیلی روایات والا ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
اسرائیلی روایات کے حکم کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144107200500
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن