بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالی کو گواہ بنا کر نکاح کرنا


سوال

کیا اللہ کو  گواہ  بنا کے  نکاح  ہوجاتا ہے؟  جب کہ نکاح سے ان کو روکا جا رہا ہو۔

جواب

نکاح منعقد  ہونے  کے  لیے دولہا  و  دلہن  کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے وقت شرعی گواہوں (دو مرد یا ایک مرد  اور دو عورتوں) کا موجود ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، پس گواہوں کی غیر موجودگی میں اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا لڑکی  کے ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہو گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 268):
"ومن تزوج امرأةً بشهادة الله ورسوله لايجوز النكاح، كذا في التجنيس والمزيد".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں