بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالی انصاف نہیں کرتا کہنے کا حکم


سوال

کوئی  یہ کہے کہ اللہ انصاف نہیں کرتا،  ( نعوذ باللہ) اس کا کیا حکم ہے؟  اور نکاح برقرار رہتا ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی شان میں ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے جو اللہ تعالی کی شان کے لائق نہ ہوں،  بلکہ گستاخانہ ہوں تو ایسا شخص کافر ہو جاتا ہے، اور سوال میں جو الفاظ ذکر کیے گئے ہیں وہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی شان کے قطعاً لائق نہیں، اس لیے ان الفاظ کا کہنے والا کافر ہو گا، اور اس کا نکاح بھی ختم ہو گا، لہذا بصورتِ صدقِ واقعہ جس نے یہ الفاظ استعمال کیے ہوں  اس پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے،  نیز تجدیدِِ  ایمان اور تجدیدِ نکاح بھی ضروری ہو گا۔

نوٹ: بہتر تھا کہ مذکورہ شخص کے الفاظ بعینہ سیاق و سباق کے ساتھ لکھ کر ارسال کیے جاتے، تاہم یہ حکم مذکورہ کلمات مطلقاً استعمال کرنے پر ہے۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 690):
"(ثم إن ألفاظ الكفر أنواع) (الأول فيما يتعلق بالله تعالى) إذا وصف الله تعالى بما لايليق به أو سخر باسم من أسمائه أو بأمر من أوامره أو أنكر صفة من صفات الله تعالى أو أنكر وعده أو وعيده أو جعل له شريكا أو ولدا أو زوجة أو نسبه إلى الجهل أو العجز أو النقص ......  يكفر". فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144010201020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں