بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت میں نمازی کب کھڑے ہوں؟


سوال

 کئی مساجد میں اقامت میں ’’ حی علی الصلاۃ‘‘ میں صفیں بنتی ہیں۔شریعت میں اس کا کیا حُکم ہے؟

جواب

اقامت کے شروع ہی سے امام اور مقتدیوں کو  کھڑے ہوجانا چاہیے؛ تاکہ نماز شروع  ہونے سے پہلے صفیں سیدھی ہوجائیں،"عبد الرزاق نے ابن جریج سے، اور ابن جریج نے ابن شہاب زہری سے نقل کیا ہے کہ صحابہ کرام موٴذن کے ’’اللہ اکبر‘‘ کہتے ہی نماز کے لیے کھڑے ہوجایا کرتے تھے، یہاں تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے پر پہنچنے سے پہلے ساری صفیں درست ہوجایا کرتی تھیں۔ (فتح الباری ۲: ۱۵۸)۔

علامہ سید احمد طحطاوی رحمہ اللہ نے در مختار کے حاشیہ میں فرمایا :

’’ہمارے فقہائے کرام نے یہ جو فرمایا ہے کہ امام اور لوگ ’’حي علی الفلاح‘‘ پر کھڑے ہوں، اس کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد بھی بیٹھے نہ رہیں، یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے پہلے کھڑے نہ ہوں؛ لہٰذا اس سے پہلے کھڑے ہونے میں کچھ حرج نہیں ہے‘‘۔ (حاشیہ در مختار ۱: ۲۱۵ مطبوعہ مکتبہ اتحاد دیوبند)؛ بلکہ بہتر ہے، تاکہ پہلے سے لوگ نماز کے لیے تیار ہوجائیں اور صفیں بھی درست ہوجائیں؛ کیوں کہ نماز میں صفیں سیدھی رکھنا نہایت اہم ؛بلکہ سنتِ موٴکدہ ہے، احادیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے۔ (دیکھیے: مشکاۃ شریف، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف  ۹۷ - ۹۹ مطبوعہ مکتبہ اشرفیہ دیوبند)

 اور امام محمدرحمہ اللہ نے اپنی کتاب: کتاب الصلاۃ میں فرمایا: میں نے حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے دریافت کیاکہ ایک شخص نماز کے لیے اس وقت کھڑا ہوتا ہے جب مکبر ’’حي علی الفلاح‘‘ کہتا ہے تو امام صاحب نے فرمایا: لا حرج، کچھ حرج نہیں۔ پھر دریافت کیا کہ ایک شخص شروع اقامت ہی سے کھڑا ہوجاتا ہے تب بھی یہی ارشاد فرمایا: لا حرج، کچھ حرج نہیں۔ (یہ نسخہ ابھی مخطوطہ ہے ، حضرت فقیہ الامت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ  نے کتب خانہ آصفیہ حیدرآباد میں دیکھا تھا، فتاوی محمودیہ ۵: ۴۹۶، سوال:۲۲۸۲ مطبوعہ ادارہٴ صدیق، ڈابھیل، گجرات)

نص الطحطاوي فی الحاشیة علی الدر هکذا:

"(قوله:والقیام لإمام وموٴتم الخ ) مسارعةً لامتثال أمره، والظاهر أنه احتراز عن التاخیر لا التقدیم، حتی لو قام أول الإقامة لا بأس اهـ، وکلمة ” لا بأس“ هنا مستعملة في المندوب."فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں