بیٹھ کراقامت کرناکیسا ہے؟
جماعت کے لیے تندرست آدمی کا بیٹھ کر اقامت دینا مکروہ ہے، اگرکوئی تن درست شخص موجود ہو تو معذور شخص کو اقامت نہیں کہنی چاہیے، تاہم اگر کوئی دوسرا شخص موجود نہ ہو تو معذور کے لیے بیٹھ کر اقامت کہنے کی اجازت ہوگی۔
الفتاوى الهندية (1/ 54):
"ويكره الأذان قاعداً وإن أذن لنفسه قاعداً فلا بأس به، والمسافر إذا أذن راكباً لايكره وينزل للإقامة. كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة وإن لم ينزل وأقام أجزأه".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 388):
"(والإقامة كالأذان) فيما مر (لكن هي) أي الإقامة وكذا الإمامة (أفضل منه)، فتح". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201463
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن