بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشارے سے نماز پڑھنے کا طریقہ


سوال

اشارے سے نماز پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص کھڑے ہوکر رکوع و سجدہ کے ساتھ نماز ادا نہ کرسکے تو بیٹھ کر رکوع سجدے کے ساتھ ادا کرے، اگر بیٹھ کر رکوع سجدہ نہیں کرسکتا، لیکن بیٹھ کر رکوع و سجدہ اشارے سے کرسکتاہے تو قبلہ رخ بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع و سجدہ اشارے سے کرے، سجدے کا اشارہ رکوع کے مقابلے میں زیادہ کرے۔  اگر بیٹھ کر رکوع سجدہ اشارے سے بھی نہ کرسکے تو لیٹ کر اشارے سے نماز پڑھے گا، اور رکوع اور سجدے کے لیے سر کو جھکا کر اشارہ کرے گا۔ لیٹ کر پاؤں قبلہ کی جانب کرلے اور سر کو کسی تکیہ پر رکھ لے، یا دائیں کروٹ پر لیٹ جائے اوررخ قبلہ کی جانب کرلے۔

"إن تعذر الإیماء برأسه أخرت الصلاة فلا سقط عنه؛ بل یقضیها إذا قدر علیها، ولوکانت أکثر من صلاة یوم ولیلة إذا کان مضیقًا وهو الصحیح، کما في الهدایة. وفي الخانیة: الأصح أنه لایقضي أکثر من یوم ولیلة کالمغمیٰ علیه، وهو ظاهر الروایة، وهذا اختیار فخر الإسلام، وشیخ الإسلام. وفي الخلاصة: وهو المختار؛ لأن مجرد العقل لایکفي لتوجه الخطاب. وفي التنویر: وعلیه الفتویٰ، ولایومئ بعینیه ولابحاجبیه ولابقلبه؛ لما روینا، وفیه خلاف زفر". (مجمع الأنهر، کتاب الصلاة، باب صلاة المریض، دار الکتب العلمیة بیروت ۱/۲۲۹)

"قال بعضهم: إن زاد عجزه علی یوم ولیلة لایلزمه القضاء، وإن کان دون ذلك یلزمه کما في الإغماء، وهو الأصح، والفتوی علیه". (الفتاوى الهندیة، کتاب الصلاة، الباب الرابع عشر في صلاة المریض، (۱/۱۹۷)
"عن عمران بن حصین رضي اللّٰه عنه قال: کان بي الناصور، فسألت النبي صلی اللّٰه علیه وسلم فقال: صل قائماً، فإن لم تستطع فقاعداً، فإن لم تستطع فعلی جنب". (سنن أبي داؤد، الصلاۃ / باب صلاۃ القاعد ۱؍۱۴۴)فقط وﷲ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144104200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں