بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اس شرط پر شادی کرنا کہ لڑکی مسجد میں نماز پڑھنے جائے گی


سوال

میرا دوسری شادی کا ارادہ ہے ، دونوں طرف سے پسند کی شادی ہے ، میں چوں کہ حنفی ہوں اور لڑکی غیرمقلد  ہے ، لڑکی کی والدہ من جملہ شرائط میں سے ایک یہ شرط بھی عائد کر رہی ہیں  کہ میری بیٹی جمعہ کی نماز اہلِ حدیث کی مسجد میں اگر پڑھنے جائے گی تو آپ منع نہیں گے، نیز ان سے اس قسم کی باتیں بھی نہیں کریں گے کہ آپ اس طرح نماز کیوں پڑھتی ہیں؟ اس طرح کیوں نہیں پڑھتی وغیرہ وغیرہ۔لڑکی کی والدہ کی یہ فرقہ وارانہ قسم کی شرط مجھے بالکل اچھی نہیں لگی ، بار بار یہی خیال آتا ہے کہ ان کو یہ باتیں نہیں چھیڑنی چاہیے تھیں اور اہلِ حدیث ہونا کوئی دِین داری کی علامت بھی تو نہیں ہے۔ ہمارے آپس میں بہت گہرا تعلق ہوگیا ہے، لیکن میں اس شرط کو تسلیم نہیں کرسکتا ،بلکہ میں چاہتا ہی یہ ہوں کہ شادی کے بعد بلکہ ابھی سے ہی وہ لڑکی حنفیت اختیار کرلے اور غیر مقلد ہونے سے توبہ تائب ہوجائے ، اب چوں کہ میں نے اس شرط کے جواب میں کچھ کہا نہیں ہے صرف اتنا کہا تھا کہ آپ کی شرائط میں نے سن لی ہیں، میں سوچ بچار کرکے اور مشورہ کرکے جواب دوں گا۔ اگر میں اس شرط کو من جملہ شرائط میں سے نکلوانے کی کوشش کروں تو شاید ان کی والدہ نہ مانیں ، اور دوسری صورت یہ ہے کہ میں وہاں شادی سے انکار ہی کرلوں ، لیکن قلبی لگاؤ اور محبت کا تعلق ہمارا کچھ ایسا بن گیا ہے کہ ایک دوسرے کو بھلانا بھی بہت مشکل ہے ، دوسری بات یہ کہ مجھے جس قسم کی رشتے کی ضرورت تھی وہ تمام صفات اس لڑکی میں تقریبا موجود ہیں ، لہذا انکار کے بعد مجھے شاید ایسا رشتہ نہ مل سکے ، آپ کی خدمت میں گزارش ہے کہ مجھے اس کا آسان حل بتادیں  کہ میں کیا کروں؟ یہ شرط منظور کرلوں یا من جملہ شرائط میں اسے حذف کرنے کی کوشش کروں یا اگر وہ حذف نہ کریں تو انکار کرلوں ؟ میر ا انکار کرنا شرعاً کیسا ہوگا ؟

جواب

شادی کا بندھن خوش اسلوبی اور چین و سکون سے تبھی پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے جب جانبین میں ذہنی ہم آہنگی ہو، اگر ہم آہنگی مفقود ہو تو آئے دن مسائل کھڑے ہوتے ہیں، لہذا اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ شادی کے بعد ذہنی رجحانات کا یکساں ہونا ممکن نہیں تو شادی سے انکار کردیں،لیکن  اگر یہ محسوس ہوتا ہے آج نہیں تو کل ذہن یکساں ہوجائیں گے تو شادی کرنے میں کوئی قباحت نہیں، لیکن اس شرط کو ماننا درست نہ ہو گا کہ لڑکی مسجد میں جا کر جماعت سے نماز پڑھے گی، کیوں کہ عورتوں کا مسجد میں جاکر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں