بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکائپ وغیرہ کے ذریعہ نکاح کاحکم


سوال

میں نے سنا ہے کہ جامعہ الرشید نے انٹرنیٹ پر نکاح اسکائپ کے ذریعے سے کیا جانے والے کو جائز قرار دیا ہے ۔ ایک مفتی صاحب نے کہا کہ پہلے عدم جواز کا ہی تھا جامعہ الرشید والوں کا لیکن حالیہ فتوی جواز کا ہے جامعہ الرشید کا، لیکن فتوی میرے پاس نہیں، آپ اپنے طور پر کسی ساتھی سے منگوا لیں یا کم سے کم کنفرم کر لیں۔چونکہ حال ہی میں یہ مسئلہ بیرون ملک والوں کیلئے درد سر بنا ہوا ہے اور یہ چونکہ مختلف فیہ مسئلہ ہے ۔ عرب علما جواز کے قائل ہیں جب کہ احناف میں سے بھی اکوڑہ خٹک والے غالباً جواز کا فتوی دیتے ہیں اور بھی کچھ۔ چونکہ پہلے پہل صرف ٹیلیفون تھا تو سب کا اتفاق تھا کہ آواز سن کر اندازہ لگانا مشکل ہے یا آواز بدل کر کوئی بھی بول سکتا ہے لیکن جب سے کیمرے اسکائپ اور مزید یقین میں پختگی پیدا کرنے کے ذرائع ایجاد ہوئے ہیں تو اب اس طرف کا رجحان بڑھنے لگا۔اسی مناسبت سے جامعہ الرشید کا جدید فتوی بھی سننے میں آیا ۔ لہذا تسلی کیساتھ جوابدیجیے گا دیکھا گیا ہے کہ بعض سادہ علمی استطاعت والے علماء محض یہ کہ کر ٹال دیتے ہیں کہ" ایک مجلس کی شرط نہیں پائی جاتی لہذا جائز نہیں" روایتی بات کر کے اگنور کر دیتے ہیں اس مسئلہ کو ۔

جواب

نکاح کے درست ہونے کے لیے دیگرشرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایجاب وقبول کی مجلس ایک ہواور ایک ہی مجلس میں گواہان نے ایجاب وقبول کو سناہو۔ٹیلی فون کی طرح اسکائپ پر نکاح میں بھی یہ شرط مفقود ہے ۔

اس طرح کی صورت حال میں شریعت نے آسان حل یہ بتلایاہے کہ اگرلڑکاخودمجلس میں حاضرنہ ہوسکتاہوتووہ ٹیلی فون پرکسی کواپنی طرف سے وکیل بنادے اوریہ وکیل مجلس نکاح میں گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب وقبول کردے تونکاح شرعاً منعقد ہوجائے گا۔

 دیگراداروں کی رائے متعلقہ حضرات سے معلوم کی جاسکتی ہے۔

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 143701200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں