بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی میسج ارسال کرنا


سوال

ہمارے معاشرے میں تقریباً ہر فرد کے موبائل پر ایسے اسلامی میسجز آتے ہیں جن میں صدقات، نماز ، روزہ یا کسی بھی موضوع پر قرآن و حدیث کے حوالوں کے ساتھ طویل تحریر میں اجر وثواب کمانے کے اسلامی طریقے اور دینی و دنیاوی فائدوں کی تفصیل ہوتی ہے. اور سب سے آخر میں کچھ اس طرح کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں کہ... "اس وقت سب سے افضل کام".. "اس وقت سب سے عظیم صدقہ".. "اس وقت سب سے افضل عمل".. "اللہ کو مانتے ہو".. "اگر محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم سے محبت ہے" وغیرہ وغیرہ  تو اسے اتنے افرادد کو بھیجو۔

اس عمل کوقرآن و حدیث، تمام عبادات، تمام طرح کے صدقات کے مقابلے میں افضل ترین عمل بتایا جاتا ہے. جنت کی بشارت دی جاتی ہے.

سوال یہ ہے کہ ایسے اسلامی میسجز کو صدقے کی نیت سے آگے بھیجنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

مستند روایت یا کوئی دینی مسئلہ دعوت واصلاح  کی نیت سے کسی کوبھیجنا منع نہیں، لیکن جس کو بھیجا جائے اس کے احوال کی رعایت لازم ہے، کسی  عمل کی صرف وہی فضیلت بیان کی جاسکتی ہے جو اس کے لیے وارد ہو،اپنی طرف سے کسی عمل کی  فضیلت بیان نہیں کی جاسکتی  اورنہ ہی اس میں مبالغہ آرائی کی اجازت ہے۔ اور اگر کسی عمل کی فضیلت ثابت  ہو تو بھی اسے میسج پر آگے بھیجنا لازم اور ضروری نہیں ہے، اسی طرح میسج آگے نہ بھیجنا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی کمی کی دلیل بھی نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں