آج کل بینک کے مسئلے میں جو علماء کا اختلاف ہے تو اس میں عام لوگ کیا کریں؟ کس کے فتوے پر عمل کریں؟
مروجہ اسلامی بینکاری کے حوالہ سے علماء کا ختلاف راجح مرجوح کا اختلاف نہیں، بلکہ یہ اختلاف، حلال اور حرام کا اختلاف ہے، جمہور علماء حرام قرار دیتے ہیں اور کچھ علماء حلال قرار دیتے ہیں، ایسے مسئلہ میں بہرحال حرام کو مقدم رکھا جاتا ہے۔ بالفرض حلال کہنے والوں کے موقف کو تسلیم کیا جائے تو اسلامی بینک کے ذریعہ سرمایہ کاری زیادہ سے زیادہ مباح عمل ہے، دوسری طرف حرام میں وقوع کا امکان ہے، مباح کو اختیار کرنے کی بجائے حرام سے بچنا فرض ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200551
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن