اسقاطِ حمل کی مدت کیا ہے؟ نیز کن وجوہات کی بنا پر جائز ہے ؟
اگر حمل چار ماہ کا ہو جائے تو اسے ضائع کرنا کسی صورت جائز نہیں، اگر حمل چار ماہ سے کم کا ہو اور دین دار اورماہر ڈاکٹر یہ کہہ دے کہ بچہ کی پیدائش کی وجہ سے ماں کی جان کو یقینی یا غالب گمان کے مطابق خطرہ ہے یا ماں کی صحت حمل کاتحمل نہیں کرسکتی تو اسقاط حمل کی گنجائش ہے۔ اگر معاشی خوف کی وجہ سے ہو تو اسقاط ناجائز ہے، اگر چہ حمل چار ماہ سے کم مدت کا ہو۔ اور شدید ضرورت نہ ہو تو چار ماہ سے کم مدت کا حمل بھی ساقط کرنا درست نہیں ہے، البتہ مانعِ حمل عارضی تدابیر اختیار کرنے کی اجازت ہے۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنکس پر جامعہ کے فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:
مانعِ حمل تدبیر کرنا اور چار ماہ سے پہلے اسقاطِ حمل کا حکم
چار ماہ سے پہلے عذر کی وجہ سے اسقاط حمل کیوں جائز ہے؟
فتوی نمبر : 144107200076
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن