بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استغفار کا مطلب اور اس کا طریقہ


سوال

استغفار کرنے کا صحیح طریقہ بتادیں ، صرف استغفر اللہ کہہ سکتے ہیں ؟

جواب

''استغفار'' کے معنی ہیں تو بہ کرنا یعنی اپنے گناہوں اور قصوروں کی معافی مانگنااور بخشش طلب کرنا، اور حقیقت اور روح یہ ہے کہ آدمی اپنے گناہوں کو سوچے، جنہوں نے اس کے نفس کو گھیر رکھا ہے، یعنی اس کو میلا اور گندہ کررکھا ہے اور پھر اسبابِ مغفرت اختیار کر کے نفس کو ان گناہوں سے پاک کرے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اول باری تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے، اور اس پر ندامت کا اظہار کرے، اور آئندہ گناہ نہ کرنے پکا عزم کرے اور اس کے بعد صدق دل سے توبہ واستغفار کرے، اور اس کے لیے کوئی بھی الفاظ جس سے اللہ سے معافی مانگنے کا معنی موجود ہو استعمال کیا جاسکتا ہے، اس  مفہوم کی ادائیگی کے لیے سچے دل سے  ”أستغفر الله “بھی کہا جاسکتا ہے، اور اس کے بہتر ین الفاظوں میں سے چند یہ ہیں أَسْتَغْفِرُ اللّٰه الَّذِيْ لَا اِلٰـه اِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوْبُ إِلَیْه۔ اور رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّك أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200974

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں