بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استحاضہ کی حالت میں حقوقِ زوجیت کی ادائیگی کا حکم


سوال

میری بیوی کو ایامِ مخصوصہ کے علاوہ بھی قطروں کی شکایت ہو جاتی ہے جس کا علاج چل رہا ہے، اگر بیوی پاک نہ ہو تو اس صورت میں بیوی سے شہوت پوری کر سکتے ہیں اس کے پستان یا بغل وغیرہ سے مسل کر انزال کر سکتے ہیں یا بیوی سے مشت زنی کروا سکتے ہیں ؟

جواب

ایامِ مخصوصہ کے علاوہ جو خون آتا ہے شرعاً وہ استحاضہ(بیماری کا خون) کہلاتا ہے،  اس کے احکامات ماہواری والے نہیں، اس لیے اس  حالت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے،  باقی ماہواری کے ایام میں بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصہ سے بغیر حائل کے نفع اٹھانا شوہر کے لیے شرعاً ممنوع قرار دیاگیاہے، البتہ اس حصہ کے علاوہ باقی تمام بدن سے  فائدہ اٹھانے کی شرعاً اجازت ہے۔ جیساکہ "تنویر الابصار مع الدر المختار" میں ہے:

'نیز  حیض کے ایام میں شوہر کی تسکین کے لیے بیوی اگر کوئی تدبیر کرتی ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

"وقد نص أهل العلم على جواز الاستمناء بيد الزوجة. قال صاحب الإقناع: وللزوج الاستمتاع بزوجته كل وقت على أي صفة كانت إذا كان في القبل، وله الاستمناء بيدها. انتهـى. وقال ابن حجر الهيتمي في تحفة المحتاج في تعريف الاستمناء: وهو استخراج المني بغير جماع حراماً كان كإخراج بيده أو مباحاً كإخراجه بيد حليلته. انتهى. وقال شيخ الإسلام زكريا الأنصاري في الغرر البهية: (والبعل) أي: الزوج (كل تمتع) بزوجته جائز (له) حتى الاستمناء بيدها، وإن لم يجز بيده وحتى الإيلاج في قبلها من جهة دبرها. انتهى". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں