بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے بعد کوئی کام کرنے کا حکم


سوال

ہمارے ہاں مساجد میں ظہر عصر اور عشاء کے لیےے جماعت سے پندرہ بیس منٹ پہلے اذان دی جاتی ہے۔ اگر اذان کے وقت میں باوضو ہوں اور مسجد کے قریب بھی ہوں تو دس منٹ کوئی اور کام کر سکتا ہوں جب کہ یقین بھی ہو کہ تکبیر اولی میں پہنچ جاؤں گا؟ اذان کے فورا بعد مسجد جانا واجب تو نہیں؟ اذان کے بعد کوئی اور کام کرنا مکروہ تحریمی تو نہیں؟

جواب

"اذان" نماز کی دعوت ہے، اور اس دعوت کا جواب یہ ہے کہ زبان سے مسنون طریقے کے مطابق اذان کا جواب دے اور اس کے فوراً بعد نماز کی تیاری شروع کردے،البتہ جماعت یا رکعت کے فوت نہ ہونے کی شرط کے ساتھ ضرورت کا جائز کام کیا جاسکتا ہے، اس لیے سائل کو اگر یقین ہو کہ فرض نمازسےپہلے کی سنت مؤکدہ  ادا کرنےکے بعد اسے فرض نماز کی تکبیر اولیٰ امام کے ساتھ مل جائے گی تو اس کے لیے اذان کے فوراً بعد مسجد جانا واجب نہیں ہوگا بلکہ اذان کے بعدجائز کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ جمعہ کا حکممختلف ہے، جمعہ کی پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت یا کسی اور دنیوی کام میں لگنا جائز نہیں ہے.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143802200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں