بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے بعد مخصوص دعا کا ثبوت


سوال

اذان کے وقت اس دعا "مرحباً بالقائلين عدلًا، مرحباً بالصلاة وأهلا" کاپڑھنا حدیث سے ثابت ہے یا نہیں ؟نیز درست ہے یا نہیں ؟حوالہ درکار ہے۔

جواب

مذکورہ الفاظ معنی کے اعتبار سے درست ہیں، اس لیے کہ ہرمسلمان کا دل نما زکے وقت کے آجانے پر خوش ہوتاہے،اوراذان کے تمام الفاظ بھی برحق اور سچ اور عظمت والے ہیں۔ نیز "المعجم الکبیرللطبرانی" میں  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مندرجہ بالا الفاظ کا ادا کرنا منقول ہے:

"عن قتادة ، أن عثمان بن عفان رضي الله عنه ، كان إذا جاءه من يؤذنه بالصلاة ، قال : مرحباً بالقائلين عدلاً، وبالصلاة مرحباً وأهلا". (1/55)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں