بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان سننے کا حکم


سوال

اذان کو سننے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اذان ہوتے وقت خاموشی سے اذان کو سننا اور اذان کا جواب دینا مستحب ہے اور  اذان کے وقت باتیں کرنا مکروہ ہے، البتہ اگر کوئی تعلیم و تعلم میں مصروف ہو  اور درمیان میں اذان شروع ہوجائے  تو اس کے لیے علم سے متعلق باتوں میں مصروف رہنا مکروہ نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 399):

"والذي ينبغي تحريره في هذا المحل أن الإجابة باللسان مستحبة".

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 202):

"وحكى في التجنيس الإجماع على عدم كراهة الكلام عند سماع الأذان اهـ أي تحريماً وفي مجمع الأنهر عن الجواهر: إجابة المؤذن سنة. وفي الدرة المنيفة: أنها مستحبة على الأظهر".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں