بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان مسجد کے کس حصہ میں دی جائے؟


سوال

 اذان مسجد کے کس حصے میں دینا مسنون ہے؟

جواب

اذان مسجد سے باہر کسی بلند جگہ پر دینا افضل اور بہتر ہے، مسجد کے اندر اذان دینا مناسب نہیں ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے مسجد میں اذان  دے دی تو اذان ہوجائے گی۔

 اذان دینے کے لیے مساجد کے ساتھ مخصوص جگہ بنائی جاتی ہے جسے منارہ ، یا مئذنہ کہا جاتا ہے، اس کی اصل صحابہ کرام کے دور سے ثابت ہے، اس لیے اذان کے لیے مسجد سے باہر  ، قریب ہی میں ایسی جگہ بنالی جائے،اور مؤذن اسی جگہ میں اذان دے  دیا کرے۔

الأصل المعروف بالمبسوط للشيباني (1/ 141):
"قلت: أرأيت المؤذن إذا لم يكن له منارة والمسجد صغير أين أحب إليك أن يؤذن، أيخرج من المسجد فيؤذن حتى يسمع الناس أو يؤذن في المسجد؟ قال: أحب ذلك إلي أن يؤذن خارجاً من المسجد، وإذا أذن في المسجد أجزاه".

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 192):
"والمئذنة بكسر الميم وسكون الهمزة المنارة ويجوز تخفيف الهمزة كما في المصباح، وهي محل التأذين، ويقال لها: منارة، والجمع مناير بالياء التحتية، وأول من أحدثها بالمساجد سلمة بن خلف الصحابي رضي الله تعالى عنه، وكان أميراً على مصر في زمن معاوية، وكان بلال يأتي بسحور لأطول بيت حول المسجد لإمرأة من بني النجار يؤذن عليه". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں