’’اخوت‘‘ نامی ادارے سے قرض لینا شر عاً کیسا ہے؟
مذکورہ ادارہ کے قواعد وضوابط کی مکمل تفصیل بتا دیتے تو اسے دیکھ کر حتمی جواب دیا جاسکتاتھا۔
بعض اطلاعات کے مطابق اس ادارے میں زکاۃ کی جمع شدہ رقم سے بھی قرض دیا جاتا ہے؛ اگر واقعۃً مذکورہ ادارہ زکاۃ فنڈ میں حاصل ہونے والی رقوم سے قرض حسنہ دیتا ہو تو اس صورت میں زکاۃ کی رقم سے قرضہ دینا اور لینا دونوں جائز نہیں ہوگا، اور نہ ہی قرضہ دینے سے زکاۃ ادا ہوگی؛ کیوں کہ زکاۃ کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے زکاۃ کے مستحق کو مالک بناکر رقم دینا شرعاً ضروری ہے۔
اور بعض ذرائع سے معلوم ہوا کہ یہ ادارہ تیس ہزار قرضہ دیتا ہے، جس کی واپسی تیس ہزار ہی کرنا ہوتی ہے، لیکن 500 روپے ایڈوانس بھی لیتا ہے، جس میں سے 150 روپے کاغذات کی فیس کے لیے اور باقی ڈیتھ انشورنس ہے کہ اگر کوئی مر جائے تو اس کا قرضہ معاف ہوگا، یہ ڈیتھ انشورنس والی رقم وہ قرضہ قسط ختم ہونے کے بعد بھی واپس نہیں دیتے۔
اس تفصیل کے مطابق بھی مذکورہ ادارہ سے قرضہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے ؛ کیوں کہ اس میں انشورنس کی مد میں جو رقم کاٹی جاتی ہے شرعاً یہ سود اور جوے کا مجموعہ ہے جو حرام اور ناجائز ہے۔ اور ناجائز شروط سے مشروط ہونے کی وجہ سے یہ قرضہ لینا بھی ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200523
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن