میری شادی 2013 میں ہوئی اور اس دوران میں نے کئی مرتبہ اپنی بیوی کو فون پر Facebook or Instagram وغیرہ پر بات کرتے ہوئے دیکھا اور معتدد بار منع کیا، اور ہر دفعہ ’’غلطی ہوگئی، آئندہ نہیں ہوگی‘‘ کہہ کربیوی نے معافی مانگ لی، اور 2 بچے ہیں، ان کا سوچ کر معاف کر دیتا ہو ں، مگر اس دفعہ چار ماہ سے کسی کے ساتھ سیریس تھی اور اس کی غیر اخلاقی باتیں سن کر آگے سے لاڈپیار دکھاتی تھی۔ اس دفعہ پھر شرمندہ ہے۔ میں ہر ضرورت پوری کرتا ہوں، اس دفعہ طلاق دینے کا کہہ دیا تو خودکشی کی کوشش کی۔ یہ کب تک ایسا کرے گی؟ میں بہت ذہنی دباؤ میں ہوں، اور اسے طلاق دینا چاہتا ہوں، مگر وہ طلاق بھی نہیں لینا چاہتی اور باز بھی نہیں آتی۔
عورت کا یہ عمل شرعاً ناجائز وحرام ہے، شریعت میں عورت کو کسی اجنبی مردسے اس طرح بے تکلف اور بے محابہ گفتگو کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔
اولاً یہ یاد رکھیں کہ نوبت یہاں تک پہنچنے کا سبب بیوی کو کیمرے والاموبائل لے کر دینا اورانٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہی ہے، اس لیے پہلی فرصت میں انٹرنیٹ کی سہولت اور اگر رابطہ کی کوئی خاص ضرورت پیش نہ آتی ہو تو گھر میں موبائل کی سہولت کو ختم کردیں، تاکہ اسباب موجود نہ ہوں گے تو عورت شاید اپنے اس عملِ بد سے باز آجائے۔ اصلاح کی کوشش جاری رکھیں اور جہاں تک ممکن ہو نباہ کی کوشش کریں؛ تاکہ بچوں کے لیے آزمائش نہ پیش آئے، اس ضمن میں اگر بڑوں کے ذریعے سمجھانا مفید ہو تو بیوی کے خاندان کے بزرگوں یا اپنے بڑوں کے ذریعے فہمائش کی کوشش کرلیجیے۔
لیکن اگر ان کوششوں اور نصائح کے باوجود بیوی باز نہیں آتی اور آپ طلاق دینا چاہیں تو اس کو طلاق دے سکتے ہیں، اس صورت میں آپ پر کوئی ملامت نہیں ہوگی، طلاق دینے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایسے پاکی کے زمانہ میں جس میں عورت سے صحبت نہ کی ہو، ایک طلاق دے کر اسے چھوڑ دیا جائے اور عدت میں قولی یا فعلی طور پر رجوع نہ کیا جائے تو اس کی عدت ختم ہوتے ہی وہ آپ کے نکاح سے بالکل علیحدہ ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن