بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آ لہ مکبر الصوت کی یعنی لاوڈ اسپیکر کی آواز سے اذان نماز اور تراویح کی تلاوت قرآن کا سماع کا حکم


سوال

آ لہ مکبر الصوت کی یعنی لاوڈ اسپیکر کی آواز سے اذان نماز اور تراویح کی تلاوتِ قرآن کے  سماع کا کیا حکم ہے اُن مردوں اور عورتوں کے لیے جو مسجد کے احاطے سے باہر ہوں؟

جواب

اذان درحقیقت مسجد سے باہر  ہی کے لوگوں کے لیے ہوتی ہے، اور لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی آواز سننے کا بھی وہی حکم ہے جو براہِ راست اذان کی آواز کا حکم ہے، لہٰذا لاؤڈ اسپیکر پر بآوازِ بلند اذان دینا جائز ہے، اور جو لوگ اذان کی آواز سنیں ان کے لیے اذان کے دوران خاموش رہنا اور اذان کا جواب دینا  مستحب ہے۔ بلاضرورت باتیں کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

البتہ نماز اور تراویح میں لاؤڈ اسپیکر کی آواز اس قدر ہونی چاہیے کہ صرف نمازیوں تک ہی کو آواز جائے ، مسجد سے باہر تک آواز جانا ضرورت سے زائد ہے، اوراگر مسجد میں اس امر کا لحاظ نہ رکھا جائےتو  باہر کے لوگوں پر سماع واجب نہیں ، وہ اپنے کاموں میں مشغول رہ سکتے ہیں۔

‌صحيح البخاري:

" كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ - بَابُ قَوْلِهِ:{وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا}

4722. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:{وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا} قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ، كَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، فَإِذَا سَمِعَهُ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ} أَيْ بِقِرَاءَتِكَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ {وَلَا تُخَافِتْ بِهَا} عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ {وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا}". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں