بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو یہ کہنا: " اگر پھر سے تم نے رمک کانام لیا تو قسم سے تم کو چھوڑتا ہوں"


سوال

میں نے اپنی بیوی کو غصے میں کہاکہ: " اگر پھر سے تم نے رمک کانام لیا تو قسم سے تم کو چھوڑتا ہوں"، واضح رہے کہ رمک اس شہر کا نام ہے، جہاں میری بیوی کے والدین کا گھر ہے،اب میرے نکاح کا کیا ہوگا؟

جواب

اگر واقعۃً  آپ نے اپنی بیوی کو یہ کہا ہے:"اگر پھر سے تم نے رمک کا نام لیا تو قسم سے تم کو چھوڑتا ہوں"اور آپ کی بیوی "رمک" شہر کا نام لے لے تو آپ کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی، آپ  کوعدت میں رجو ع کاحق ہوگا،اور اگر عدت کے دوران رجوع نہ کیا تو عدت کے بعد باہمی رضامندی سے مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی، البتہ بہرصورت آئندہ کے لیے آپ کو دوطلاقوں کا اختیار باقی رہے گا، بشرطیکہ آپ نے اپنی بیوی کو  اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو۔

ایک مرتبہ مذکورہ شہر کا نام لینے کی وجہ سے طلاق واقع ہونے کے بعد دوبارہ "رمک" کا نام لینےسے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

رد المحتار (3/ 299) ط: سعيد:

" فإن سرحتك كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال: " رهاكردم " أي سرحتك، يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضاً، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں