بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یہود و نصاری کا مسجد میں دخول اور نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا یہود اور نصاری کے لیے مسجد میں داخل ہونا اور مسلمانوں کے ساتھ نماز میں شرکت کرنا جائز ہوگا؟ ہندوؤں کے لیے مسجد میں داخل ہونے کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

غیر مسلم خواہ یہود و نصاریٰ ہوں یا ہندو،  اگر ان  کے اعضاء اور کپڑے ظاہری طور پر پاک ہوں تو ان کو عام مساجد میں آنے کی اجازت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے خود بنو ثقیف کے وفد کو جو کہ غیر مسلم تھا مسجد میں ٹھہرایا اور یہ بھی ارشاد فرمایا :

"إن الأرض لاتنجس، إنما ینجس ابن آد م".

یعنی زمین ناپاک نہیں ہوتی آدمی ناپاک ہوتا ہے۔

لیکن ایمان کے بغیر چوں کہ  کوئی عبادت قبول نہیں،  اس لیے جب تک ایمان قبول نہ کریں اس وقت تک  نماز و دیگر عبادات میں شرکت نہیں کر سکتے۔ ہاں! نماز میں شرکت کیے بغیر مسلمانوں کی عبادات اور اعمال و اخلاق کو دیکھنے اور اسلام کو سمجھنے کی نیت سے آئیں تو اس  میں حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں