بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یو ٹیوب چینل پر سبسکرائبر زائد ہونے پر یو ٹیوب کمپنی کی جانب سے ملنے والے پیسوں کا حکم


سوال

یو ٹیوب چینل پر سبسکرائبر زائد ہونے پر یو ٹیوب کمپنی کی جانب سے پیسے دیے جاتے ہیں تو کیا اس پیسے کا لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص یو ٹیوب پر چینل بنا کر اس پر ویڈیوز اَپ لوڈ کرتا ہے اور سبسکرائبر زیادہ ہونے کی صورت میں یو ٹیوب کمپنی کی جانب سے پیسے دیے جاتے ہیں،  تو اس پیسے کے حلال ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جو ویڈیوز اَپ لوڈ کی جا رہی ہوں  ان میں کسی جان دار کی تصویر نہ ہو، وہ صرف جائز ومفید معلومات پر مشمل ہوں، اگر ویڈیو میں کسی کاروبار یا اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہو تو وہ کاروبار یا اسکیم بھی شریعت کی نظر میں جائز ہو۔ ذی روح کی تصویر سے پاک ہونے کے ساتھ ساتھ بیک گراؤنڈ میں موسیقی سے بھی پاک ہو، نیز اس میں کوئی بھی معاملہ غیر شرعی نہ کرنا پڑتاہو، اور اس ویڈیو کے چلانے پر غیر شرعی اشتہارات بھی اس میں نہ آتے ہوں۔ 

عام طور پر اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں سے نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو  اگر  ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرکے ان اشتہارات کی مد میں  پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع علي تحريم تصوير الحيوان؛ و قال: وسواء لما يمتهن أو لغيره فصنعه حرام لكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله". (١/ ٦٤٧، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں